Kashmir ke Sarfarosh urdu stories part 2
سدھا رنگنی نے سانپ کو اپنی ساڑھی کے اندر چھپا لیا تھا۔ ہم نے بد معاشوں کے خنجر بھی اپنے پاس رکھ لئے تھے ۔ ہم ایک تک کی پگڈنڈی پر آگے پیچھے چلے جا رہے تھے ۔ ہمارے سروں پر ناریل ، تاڑ اور املی کے درختوں کا سایہ تھا۔ سدھا رنگی اپنے علاقے اور قبیلے کے بارے میں مجھے بتائی جا
رہی تھے اور میں خاموشی سے سن رہا تھا ۔
میں سوچ رہا تھا کہ ان وسیع و عریض اور سینکڑوں میل تک پھیلے ہوئے پہاڑی جنگلوں کو ہم پیدل کیسے عبور کریں گے ... میرا پروگرام تو یہی تھا کہ جنگلوں میں اندر ہی اندر سفر کرتا سوراشٹر کے صوبے میں داخل ہوں گا ۔ اگر چہ میں نے اپنا حلیہ کافی بدل رکھتا تھا ۔ سر اور داڑھی منڈوالی تھی ، صرف مونچھیں رہنے دی تھیں جو جنگل میں سفر کرتے کرتے اب کافی بڑی ہو گئی تھیں پھر بھی مجھے خدشہ تھا
کہ اگر میں نے کسی ایسے شہر یا دیہات کا رخ کیا جہاں سے ریلوے لائن گزرتی ہے تو ہو سکتا ہے میں
پہچان لیا جاؤں اور پولیس کے ہتھے چڑھ جاؤں ۔
..... لیکن جب سے سدھا رنگنی کے ہاتھ یہ خطرناک سانپ آیا تھا ، مجھے اس سے بھی خوف آنے لگا تھا، نہ جانے کب یہ ناگن مجھ سے لپٹ جائے ... میں نے فیصلہ کر لیا تھا کہ چاہے کچھ بھی ہو
جائے ، میں اسے لے کر کسی ریلوے اسٹیشن کا رخ کروں گا تاکہ کیرالہ اور کرناٹک سے نکل کر جلد ہی سوراشٹر پہنچ جاؤں اور اس ناگن نما عورت کو اس کے ماں باپ کے حوالے کر کے اپنے فرض سے
سبکدوش ہو جاؤں ۔
ہم ، کیرالہ پرانت کی شمالی مغربی سرحد کے قریب پہنچ چکے تھے ۔ میں کیرالہ کے صوبے سے زیادہ واقف نہیں تھا۔ میں چاہتا تھا کہ ہم کوئی ایسا راستہ اختیار کریں جو ہمیں کسی قریبی ریلوے اسٹیشن تک
پہنچا دے ۔ میں نے سدھا رنگی سے اس کا ذکر کیا تو وہ بولی ۔
تم تو کہتے تھے کہ ریل گاڑی کے سفر میں تمہیں اپنے پکڑے جانے خوف ہے ۔ " میں نے اپنے خشخشی بالوں پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا ۔ " اب خوف نہیں ہے .... اور پھر
ہم کہاں تک ان پہاڑی جنگلوں میں پیدل چلیں گے ۔ "
سدھارگنی نے ایک اونچے ٹیلے کی طرف دیکھا اور ہاتھ سے اشارہ کر کے بولی ۔ " اس ٹیلے کے پیچھے ضرور کوئی گاؤں ہو گا ۔ یہ پگڈنڈی اس ٹیلے کے پیچھے جا رہی ہے ۔ وہاں جا کر پتہ چل سکے گا کہ
ریلوے لائن کتنی دور ہے ۔ "
ہم ٹیلے پر پہنچ گئے ۔ وہاں تاڑ کے چھدرے جھنڈ تھے ۔ سدھا کا اندازہ غلط نہیں تھا۔ ٹیلے کے
دوسری طرف ایک چھوٹا سا گاؤں تھا ۔ گاؤں کے قریب سے ایک پہاڑی ندی گزر رہی تھی ۔ ہم ٹیلے سے اترنے لگے ۔ ایک جگہ سدھا رنگی اچانک رک گئی ۔ اس نے جھاڑیوں کے پاس ایک طرف
اشارہ کیا ۔ " رگھو دیکھو ... ادھر دیکھو ۔ "
0 Comments